Female: 0305-2611777

ناظرین سورہ بنی اسرائیل میں بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سدر ۃالمنتہی تک گئے۔ یہ ساتویں آسمان سے اوپر ایک مقام ہے۔ جہاں اللہ تعالی کی تجلیات کی بارش ہو تی ہے۔ یہاں پہنچ کر حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی اصلی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے نمو دار ہو ئے۔ اسی مقام کے قریب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جنت اور اس کی نعمتوں کا مشاہدہ کرایا گیا۔ جنت میں آپﷺ نے حضر ت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کے قدموں کی چاپ بھی سنی۔ بعدمیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ سے پو چھا! تم کون سا عمل کرتے ہو۔جو میں نے تمہارے قدم کی آواز جنت میں سنی۔ حضرت بلال نے عرض کیا کہ میں ہمیشہ باوضو رہتا ہوں اور وضو کرنے کے بعد دو رکعت نماز ادا کر تا ہو ں۔سدرۃ المنتہی پر پہنچ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام رک گئے۔ اور عرض کیا اب آگے آپ صلی اللہ علیہ ہ وسلم تنہا تشریف لے جائیں۔ اگر میں اس مقام پہ ایک با ل برابر بھی بڑھا تو اللہ تعالی کی تجلی سے میرے پر جل جائیں گے۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تنہا آگے بڑھے ایک بلند ہموار سطح پر پہنچے ذات باری تعالی کا جلوہ سامنے تھا۔ اس موقع پر اللہ تعالی نے آپ سے کلام فرمایا تھا کہ آپ کیا لائے ہیں۔تو آپ نے عرض کیا تمام قولی فعلی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں۔اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور آپ پر برکتیں ہو ں۔ فرشتوں نے ا لتجا کی سلام ہو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر۔ آپ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

معراج کے اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا
اللہ سبحانہ و تعالی سے ہم کلام ہونے کا وا قعہ


معراج کے اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اللہ سبحانہ و تعالی سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ اور اللہ تعالی کی طرف سے آپ پر بے شمار عنایات میں چار خاص طور پہ یعنی خوشخبریاں عطا فرمائی گئی۔ پہلا تحفہ یہ تھا کہ سورۃ البقرہ کی آخری دو ا ٓ یات عطا فرمائی گئی۔جو اللہ تعالی کے عرش کے خزانوں میں سے ہیں۔ دوسرا تحفہ یہ خوشخبری تھی کہ جو شخص بھی آپ کی امت میں سے شرک سے بچا رہا اللہ تعالی ضرور اس کی مغفرت فرما دیں گے۔تیسر ا تحفہ یہ خوشخبری تھی کہ جو شخص نیکی کا ارادہ کرتا ہے۔ اس کے حق میں ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ اور جب وہ اس پر عمل کرتا ہے تو 10 نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ مگر جب برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کچھ نہیں لکھا جاتا۔تو جب وہ اس پر عمل کرتا ہے تو ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے۔چوتھا تحفہ یہ عطا فرمایا گیا کہ آپ کی امت پر ہر روز 50 نمازیں ادا کرنا فرض کیا گیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ تعالی کی ان عنایات کو لے کر واپس ہوئے۔تو حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔تو حضرت موسی علیہ السلام نے پوچھا کہ اللہ پاک نے آپ کی امت کے لیے کیا ا حکام عطا فرمائے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ امت پر 50 وقت کی نمازیں فرض ہوئی ہیں۔ حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں بنی اسرائیل کا طرز تجربہ رکھنا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت 50 نمازوں کو ادا نہیں کر پائے گی۔ آپ واپس جائیے اور اللہ پاک سے کمی کے لیے عرض کیجیے۔ آپ واپس پلٹے اور عرض کیا کہ الہی میری امت نہایت کمزور ہے۔حکم ہوا کہ د س وقت کی نمازیں معاف ہوں۔آپ لوٹے تو حضرت موسی علیہ السلام نے پھر واپس جانے کو کہا آپ چند با ر حضرت موسی علیہ السلام کے مشورے سے بارگاہ الہی میں جا کر عرض کرتے رہے یہاں تک کہ شب و روز میں صرف پانچ وقت کی نمازیں رہ گئی۔ حضرت موسی علیہ السلام نے پھر یہی مشورہ دیا کہ اب بھی مزید کمی کی درخواست کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ اب مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے۔ چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالی نے ارشاد فرمایا: اے نبی میرے حکم میں تبدیلی نہیں نمازیں پانچ ہوں گی، لیکن میں ہر نیکی کا بد لہ 10 نام مشہورہ گویا پانچ نمازوں پر 50 نمازوں کا ثوا ب ہوگا۔واپسی کے سفر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اسی نورانی سیڑھی سے اتر کر زمین پر تشریف لائے۔ آسمانوں پر جلیل القدر انبیاء کرام علیہ السلام سے ملاقات ہو اور عظیم زیارات کا خصوصی اہتمام نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امتیازی شان کااظہار تھا۔یوں اس مبارک سفر کی تمام منازل طے کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہوا۔ ناظرین ہمارے روحانی سینٹر میں سورہ بنی اسرائیل کے تعویذات بھی خاص روحانی بنیاد کے تحت تیار کیے گئے ہیں اگر آپ بھی مشکلات زندگی سے فوری نجات کے لیے سورہ بنی اسرائیل کا تعو یز حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے فو ن نمبر ز پر رابطہ کر یں۔

Contact Us :
Female: 0305-2611777
Male: 0300-9157861