سورہ البقرہ کی آخری دو آیات کی فضیلت
سورہ البقرہ قرآن پاک کی سب سے بڑی اور خاص سورۂ ہے۔اورفضائل اورفوائد کے لحاظ سے بھی سب سے افضل ہے۔خصوصاً سورہ البقرہ کی آخری دوآیات خاص اہمیت کی حامل ہیں۔آج ہم سورہ البقرہ کی آخری دو آیات کی فضیلت احادیث کی روشنی میں آپ کے ساتھ شیئر کریں گے۔حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ:ایک دن جبرائیل ؑ رسول اکرم ﷺ کے پاس تشریف فرماتھے کہ ایک دروازہ کھلنے کی بڑے زورسے آواز آئی۔حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا: یہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں کھلا،اور اس سے ایک فرشتہ اترا،یہ فرشتہ اس سے پہلے زمین پرکبھی نہیں اترا۔اس فرشتے نے آنحضرتﷺ کو سلام کیااور کہا:آپ ﷺ کودونوروں کی خوشخبری ہو جو آپ ﷺکوعنایت ہوئے ہیں،یہ اس سے پہلے کبھی کسی نبی کو نہیں ملے۔ایک سورہ فاتحہ اوردوسرے سورہ البقرہ کی آخری دو آیات۔جو شخص ان کو پڑھ کر کوئی چیز مانگے گا وہ اس کو ضرور ملے گی۔(مسلم شریف)
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص کسی رات سورہ البقرہ کی آخری دوآیات پڑھ لے تویہ دونوں آیتیں اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔
ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ البقرہ کوایسی دو آیتوں پرختم کیا ہے جو مجھے اس خزانہ خاص سے عطا کی گئی ہیں جو عرشِ بریں کے نیچے ہے لہٰذا انہیں سیکھو(اور یاد کر لو)اور (اپنے گھرکی) عورتوں اور بچوں کو بھی سکھلاؤ (اور یا د کرواؤ)اس لئے کہ وہ سامان رحمت ہیں اور(حاصل)قرآن ہیں اور دعاءِ(عظیم) ہیں۔
اس کے علاوہ اگر آپ اپنے لئے ہمارے دعائے باطن پروگرام میں خاص دعا کروانا چاہتے ہیں تو اپنا نام اپنی والدہ کا نام اوراپنا مسئلہ ہمیں ان وٹس اپ نمبرز پر Sendکریں۔
Female:0305-2611777
Male:0300-9157861