ناظرین آج کے مو ضوع میں ہم بات کریں گے جسٹیشنل ڈائبٹیز کے بارے میں یہ شوگر کی وہ ٹائپ ہے جس کا شکار حاملہ خواتین ہوتی ہیں۔ اور ڈیلیوری کے بعد ان کی شوگر پھر سے نارمل ہو جاتی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ماں اور بچے کو مشکلات میں ڈالنے والی سب سے بڑی وجہ شوگر ہی ہے۔ لہذا اس ایک شوگر کا پیدا ہونے والے بچے پر اتنا برا اثر پڑتا ہے کہ جس کا آپ اندازہ ہی نہیں کر سکتے۔ اس میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ صرف ایک شوگر بچے پر کون کون سی آفات لے آتی ہے۔ یہ ہر ماں کے لیے جاننا بہت ضروری ہے۔ اس کے ساتھ آپ کو بتائیں گے کہ 12 سال سے حاملہ خواتین کو دوران حمل پیش آنے والی ہر قسم کی کومپلیکیشنز کا سورہ سوریٰ اور سورہ بقرہ سے بہت ہی کامیاب روحانی علاج کیا جا رہا ہے۔ جیسا کہ حمل کے مسائل، بانجھ پن، بار بار مس کیرج ہو جانا، ہائی بلڈ پریشر، پیشاب کا انفیکشن،بچے دانی میں رسولیاں،سائٹسرحم کا باہر آجانا، بلیڈنگ پی سی او سمینو پاس پیریڈز کے مسائل پیدا ہونے والے بچے کے ارد گرد پانی یعنی ایمیوٹک فوڈ کا کم یا زیادہ ہو جانا،بچے کی گروتھ کا نہ ہونا وغیرہ۔ اب ہم بات کر لیتے ہیں شوگر کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کی کہ اس کی وجہ سے حاملہ عورت کو الٹی نیٹل کومپلیکیشنز ہو سکتی ہیں۔ جیسا کہ بلڈ پریشر کا ہائی ہو جانا، یا پھر پوسٹ نیٹل کمپلیکیشن ہو سکتی ہیں،یعنی بلیڈنگ کا ہونا،اس کا بچے پر اثر یہ ہوتا ہے کہ اس کا وزن یا تو بہت زیادہ کم ہو سکتا ہے یا پھر بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اگر تو بچے کا وزن بہت زیادہ ہو جائے تو اسے مائکروسومک بی بی کہتے ہیں۔ ایسی صورت میں اگر بچے کا ویٹ چار کلو سے زیادہ ہوگا تو ڈیلیوری کے دوران بہت سی مشکلات پیش ا ٓسکتی ہیں خدانخواستہ بچے کو ہائیپوکسیا ہو سکتا ہے۔جس میں بچے کے دماغ تک آکسیجن کم پہنچتی ہے۔ ڈیلیوری کے دوران بچے کے کندھے اگر پھنس جائیں تو کوئی ہڈی وغیرہ ٹوٹ سکتی ہے۔ پری ٹرم لیبر بھی ہو سکتی ہے۔ یعنی کہ بچے کا وقت سے پہلے پیدا ہو جانا، لنگز کا پرابلم ہو سکتا ہے۔ یا بچے کو کوئی انفیکشن وغیرہ ہو سکتی ہے۔ اس لیے ایسے بچوں کو نرسری میں شفٹ کرنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف ماں کو زیادہ خون پڑنے کا پرابلم ہو سکتا ہے۔ یا اسے ٹروما ہو سکتا ہے۔ ناظرین ان سارے مسائل کی وجہ شوگر ہے۔