ناظرین آج کے موضوع میں ہم بیان کریں گے کہ آپ کس طرح اپنی زندگی کے مسائل کا حل قرآن کریم کی عظیم ترین سورت سورہ ص کی بدولت فوری طور پر کر سکتے ہیں۔ مگر اس سے پہلے ہم اس سورہ کی شان قرآن کریم کی رو سے بتا رہے ہیں۔ سورۃ ص مکی سورت ہے۔ اور اس میں 88 آیتیں اور پانچ رکوع ہیں۔ سورت کے شروع میں ایمان بالرسالت کا ذکر ہے۔ اور اس کی ابتدائی آیات کا پس منظر یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چچا ابو طالب علیہ السلام جب ایک بیماری میں مبتلا ہوئے تو قریش کے بڑے بڑے سرداروں نے ایک مجلس مشاورت منعقد کی۔مشورہ یہ ہوا کہ ابو طالب علیہ السلام بیمار ہیں اگر وہ اس دنیا سے گزر گئے اور اس کے بعد ہم نے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ان کے نئے دین سے باز رکھنے کے لیے کوئی سخت اقدام کیا تو عرب کے لوگ ہمیں یہ طعنہ دیں گے کہ جب تک ابو طالب علیہ السلام زندہ تھے۔ اس وقت تو یہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ اور جب ان کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ہدف بنا لیا۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ابو طالب علیہ السلام کی زندگی میں ہی ان سے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے معاملے کا تسبیح کر لیں۔ تاکہ وہ ہمارے معبودوں کو برا کہنا چھوڑ دیں۔چنانچہ یہ لوگ ابو طالب علیہ السلام کے پاس پہنچے اور جا کر ان سے کہا کہ آپ کا بھتیجا ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتا ہے۔ آپ انصاف سے کام لے کر اس سے کہیے کہ وہ جس خدا کی چاہے عبادت کرے۔لیکن ہمارے معبودوں کو کچھ نہ کہے۔ ابو طالب علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مجلس میں بلوایا۔ اور آپ سے کہا کہ بھتیجے یہ لوگ تمہاری شکایت کر رہے ہیں کہ تم ان کے معبودوں کو برا کہتے ہو۔ تم انہیں ان کے مذہب پر چھوڑ د۔و بالاخر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا! کہ چچا جان کیا میں انہیں اس چیز کی دعوت نہ دوں جس میں ان کی بہتری ہے۔ ابو طالب علیہ السلام نے کہا وہ کیا چیزہے۔ آپ نے فرمایا:میں ان سے ایک ایسا کلمہ کہلوانا چاہتا ہوں جس کے ذریعے سارا عرب ان کے آگے سرنگوں ہو جائے۔ اور یہ پورے عجم کے مالک ہو جائیں۔ اس پر ابو جہل نے کہا بتاؤ وہ کلمہ کیا ہے تمہارے والد کی قسم ہم ایسا ایک کلمہ نہیں دس کلمے پڑھنے کو تیار ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:بس لا الہ الا اللہ کہہ دو۔یہ سن کر تمام لوگ کپڑے جھاڑ کر اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کیا ہم سارے معبودوں کو چھوڑ کر صرف ایک کو اختیار کر لیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ اس موقع پر سورہ ص کی یہ ابتدائی آیات نازل ہوئی۔جن میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دعوت پر مشرکین کے اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے۔ ان سے کہا گیا کہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز ا ٓجائیں۔ اور اللہ پاک جو وحدہ لا شریک ہے اس کی عبادت کریں۔ اور اسی میں سابقہ نافرمان قوموں کے برے انجام کا تذکرہ کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جھٹلانے والوں کو خبردار کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سورت کے اختتام تک انبیاء کرام علیہ السلام کی عظمت اور ان کے معجزات کا ذکر فرما کر ایمانیات ثلاثہ یعنی توحید رسالت اور آخرت کے دلائل دیے گئے ہیں۔
خواب میں سورہ ص پڑھنے کی تعبیر
جس کسی نے خواب میں سورہ ص کو پڑھا یا سنا تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ پاک اس کو دنیا میں ایمان پر ثابت قدم رکھیں گے۔ اور وہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا۔ ناظرین سورہ ص سے آپ کی زندگی کے بہت سے مسائل فوری حل ہو سکتے ہیں۔ جیسا کہ بعض لوگوں کی نظریں ایسی ہوتی ہیں کہ جب وہ کسی اچھی چیز کو تعجب یا حیرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ تو وہ چیز اسی وقت خراب یا برباد ہو جاتی ہے۔ اسے نظر بد کہتے ہیں۔ ایسی نظر بد سے بچنے کے لیے سورہ ص کو سات دفعہ تلاوت کر کے پانی پر دم کر کے پی لے تو بری نظر کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر سور ہ ص کو مشک عمبر اور زعفران کی سیاہی سے ایک سفید کاغذ پر اعدداد کی صورت میں لکھ کر اس کا تعویز تیار کر لیں۔ اور پھر اس پر سورہ ص تلاوت کر کے دم کریں۔اور پھر یہ تعویذ باحفاظت اپنے پاس رکھیں۔ تو اس عمل سے انشاء اللہ آپ ساری زندگی نظر بد سے محفو ظ رہیں گے۔ دشمن کے شر سے بچنے کے لیے سورہ ص کا تعویذ بتائے گئے طریقے کے مطابق تیار کر کے گلے میں پہن لیں اور پھر اس تعویز پر سورہ ص کو تلاوت کر کے دشمن کا تصور کر کے دم کریں۔ اس عمل سے آپ انشاء اللہ دشمن کے ہر شر سے محفوظ رہیں گے۔ اگر آپ کو تعویذ خود تیار کروانے میں کسی بھی قسم کی دشواری ہو تو آپ سورہ ص کا تعویذ ہمارے روحانی سینٹر سے بھی بطور 1400 روپے ہدیہ یا پھر عہد کے ذریعے فی سبیل اللہ حاصل کر سکتے ہیں۔ تعویز منگوانے کے لیے نیچے دیے گئے فون نمبرز پر رابطہ کریں۔
Contact Us :
Female: 0305-2611777
Male: 0300-9157861