ناظرین سورۃ الفیل میں پانچ آیات ہیں اور یہ سورت مکی ہے۔ قران پاک کی بعض سورتیں اور بعض آیات خاص وجوہات اور حالات میں نازل ہوئی ہیں۔ ان وجوہات اور حالات کو بیان کرنا اس صورت یا آیت کا شان نزول کہلاتا ہے۔ سورۃ الفیل ابرہہ کے خانہ کعبہ پر حملہ کرنے پر نازل ہوئی۔یہ واقعہ حضرت محمد صلی اللہ کے پیدائش مبارک سے 50 دن پہلے پیش آیا۔اس سورت مبارکہ میں بتایا گیا ہے کہ اللہ پاک نے اپنی قدرت سے ابرہہ اور اس کے لشکر پر چھوٹے چھوٹے پرندے بھیجے۔ جنہوں نے کنکریاں پھینک کر پورے لشکر کو ہلاک کر دیا۔حبشہ کے بادشاہ نے ابرہہ الاشرم کو یمن کا گورنر مقرر کیا۔ابرہہ نے یمن کے علاقے ”صَنْعَا“ میں ایک نہایت بڑا گرجا گھر بنوایا تا کہ لوگ خانہ کعبہ کے بجائے اس کے گر جہ گھر میں عبادت کے لیے آیا کریں۔ اس کی یہ بات اہل مکہ اور دیگر عرب قبائل کو بالکل پسند نہ آئی انہی لوگوں میں سے ایک شخص نے گرجا گھر میں گندگی پھیلا دی،جس پر ابرہہ کو بہت غصہ آیا۔ اس نے سوچا کہ جب تک خانہ کعبہ موجود ہے۔لوگ اس کے گرجا گھر میں عبادت کے لیے نہیں آئیں گے۔ ابرہہ نے ایک بڑی فوج جمع کی اور چند لمبے چورے طاقتو ہاتھی بھی اپنے ساتھ لیے اسی وجہ سے اس واقعے کو”اصحاب الفین“ ہاتھی والے کے نام سے ذکر کیا گیا ہے۔ ابرہہ اپنے اس دشمن کو لے کر خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہوا۔اس کا ارادہ (معاذ اللہ) خانہ کعبہ کو ڈھانے کا تھا۔ مکہ مکرمہ پہنچنے سے پہلے اس نے اہل مکہ کے پاس پیغام بھجوایا کہ اس کا ارادہ صرف خانہ کعبہ کو ڈھانے کا ہے۔ اور وہ اہل مکہ سے جنگ نہیں کرنا چاہتا،لیکن اگر انہوں نے اس کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو وہ ان سب کو برباد کر دے گا۔مکہ کے قریب پہنچ کر ابرہہ کے سپاہیوں نے اہل مکہ کے لوگ اور بڑے اچھے پکڑ لیے۔
ابرہہ اور ابراہیم کی گفتگو
ان میں 200 اونٹ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب علیہ السلام بھی تھے۔ حضر ت ابو مطلب قریش کے سب سے بڑے سردار تھے۔ وہ ابراہہ کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا کہ جو200 اونٹ تم نے پکڑے ہیں وہ ہمیں واپس کر دو۔ ابرہہ نے اس بات پر حیران ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے لگا تھا کہ آپ مجھ سے خانہ کعبہ کو نہ گرانے کی بات کریں گے۔ جبکہ آپ نے صرف ا ونٹوں کی بات کی ۔ حضرت عبدالمطلب علیہ السلام نے جواب دیاکہ اونٹ میرے ہیں اس لیے میں نے تم سے اپنے اونٹوں کی بات کی ہے۔ خانہ کعبہ اللہ پاک کا گھر ہے اور وہ خود ہی اپنے گھر کی حفاظت فرما ئے گا اس کے بعد حضرت عبدالمطلب علیہ السلام نے تمام اہل مکہ کو پہاڑوں پر چلے جانے اور شہر وفا کو خالی کر دینے کاحکم دیا۔اور سب نے ایسا ہی کیا اور حضرت عبدالمطلب علیہ السلام نے خانہ کعبہ کا دروازہ پکڑ کر اللہ پاک سے دعا کی کے ”اے اللہ! اپنے گھر کی حفاظت فرما ابرہہ کے لشکر سے اپنے عزت والے گھر کو بچا لے“ پھر وہ خود بھی پہاڑوں پر چلے گئے لشکر جب وادی محسر میں پہنچا تو ابرہہ کا ہاتھی زمین پر بیٹھ گیا اور نہ آگے بڑھا جیسے ہی اس کا رخ مکہ کی طرف موڑا جاتا تو وہ تیزی سے دوسری طرف بھاگنا شروع کر دیتا ہے۔ اسی دوران دیکھتے ہی دیکھتے فضا میں سمندر کی جانب سے چھوٹے چھوپرندوں کاجھنڈبڑھناشروع ہو گیا اور پورے لشکر پر چھا گیا۔یہ پرندے جنہوں نے اپنی چونچوں اور پنجوں میں کنکریاں اٹھا ر کھی تھی۔ انہوں نے اللہ پاک کے حکم سے یہ کنکریاں ابرہہ کے لشکر پر پھینکنا شروع کر دی۔ کنکری جس کو بھی لگتی وہ پگھل جاتا، اس کا گوشت جھڑ جاتا اور بالاآخر وہ بڑھ جاتا، یوں سب کافر ہلاق ہو گئے۔ ابرہا کا بھی برا انجام ہوا۔اس کی انگلیوں کے پوڑ جھڑ گئے اورصَنْعَا پہنچتے پہنچتے اس کی حالت بگڑ گئی۔ اس کا سینہ پھٹ گیا اور دل باہر آیا اور وہ مر گیا۔باقی لوگوں کے جسم کے اجزاء بھی اس طرح بکھر گئے جیسے کھایا ہوا بھوسا اور یہ منظر تمام اہل مکہ نے اپنی انکھوں سے دیکھا اور یاد رکھا اسی سال ساری کائنات کو توحید کے نور سے منور کرنے والے ہمارے پیارے نبی خاتم الانبیاء حضرت سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مکہ مکرمہ میں ظہور ہوا۔ ناظرین آخر میں ہماری دلی دعا ہے کہ اللہ کی ذات آپ سب کو اپنے مقدس گھر خانہ کعبہ کی
زیارت سے شرف فرمائے اور آپ کے دل کی تمام نیک تمناؤ ں کو قبول منظور فرمائے۔
Contact Us :
Female: 0305-2611777
Male: 0300-9157861