ناظرین آج کے اس مو ضوع میں ہم بیان کریں گے کہ آپ کس طرح اپنی زندگی کے مسائل کا حل قرآن کریم کی عظیم ترین سورت الفجر کی بدولت فوری طور پر کر سکتے ہیں۔ مگر اس سے پہلے ہم سو رۃکی شان قرآن کریم کی رو سے بتا رہے ہیں۔ سورۃ الفجر مکی سورت ہے۔ اور اس میں 30 آیات ہیں۔اور یہ سورت ایک ہی رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورت کی آغاز میں اللہ پاک نے عقلمند لوگوں کے لیے مختلف چیزوں کی قسمیں کھائی ہیں۔ پچھلے قوموں یعنی قوم ثمود قوم عاد اور ال فرعون کی نافرمانیوں اور سرکشیوں پر اللہ پاک کے عذاب کا ذکر عبرت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ پھر فرمایا گیا کہ انسان بہت ہی ناشکرا اور جذبات ہے۔ اس کو جب نعمتیں ملتی ہیں تو خوش ہو جاتا ہے۔ اور جب کوئی آزمائش ا ٓجاتی ہے تو تنگدستی پر غمگین ہوتا ہے۔یعنی اللہ کا دستور یہ ہے کہ وہ دنیا کی زندگی میں انسان کو پیر و شرطوں ماری جیسی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے۔ انسان کی طبیعت ایسی ہے کہ وہ اپنے رب کے فضل و احسان کا شکر ادا نہیں کرتا۔ اور اللہ کا عطا کردہ مال اسی کی راہ میں قرض نہیں کرتا۔ وہ مال و دولت کی محبت میں بڑا حریم ہے۔ اس کا پیٹ بھرتا ہی نہیں۔ نہ یتیموں کی عزت کرتا ہے۔ نہ محتا جوں کو کھانا کھلاتا ہے۔ صورت کی آخر میں روزے قیامت کو جو زلزلے ناک حالات پیش آئیں گے۔ ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا محاسبہ ہوگا۔اور وہ روز ہوگا۔جب اللہ پاک کی عدالت قائم ہوگی۔ اس وقت جزا اور سزا کا انکار کرنے والوں کی سمجھ میں وہ بات آجائے گی جسے آج وہ سمجھانے سے نہیں مان رہے ہیں۔ مگر اس روز سمجھنے کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ منکر انسان ہاتھ ملتا ہی رہ جائے گا۔البتہ جو انسان دنیا میں حق کی راہ پر چلیں گے اللہ ان سے راضی ہوگا۔اور وہ بھی اللہ پاک کی عطا کر دہ نعمتوں سے راضی ہو گی۔
اگر آپ بیٹے کے خوا ہش مند ہیں
تو اس وظیفے کو ضرور کریں
ناظرین آج کے اس مو ضوع میں ہم بیان کریں گے کہ آپ کس طرح اپنی زندگی کے مسائل کا حل قرآن کریم کی عظیم ترین سورت الفجر کی بدولت فوری طور پر کر سکتے ہیں۔ مگر اس سے پہلے ہم سو رۃکی شان قرآن کریم کی رو سے بتا رہے ہیں۔ سورۃ الفجر مکی سورت ہے۔ اور اس میں 30 آیات ہیں۔اور یہ سورت ایک ہی رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورت کی آغاز میں اللہ پاک نے عقلمند لوگوں کے لیے مختلف چیزوں کی قسمیں کھائی ہیں۔ پچھلے قوموں یعنی قوم ثمود قوم عاد اور ال فرعون کی نافرمانیوں اور سرکشیوں پر اللہ پاک کے عذاب کا ذکر عبرت کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ پھر فرمایا گیا کہ انسان بہت ہی ناشکرا اور جذبات ہے۔ اس کو جب نعمتیں ملتی ہیں تو خوش ہو جاتا ہے۔ اور جب کوئی آزمائش ا ٓجاتی ہے تو تنگدستی پر غمگین ہوتا ہے۔یعنی اللہ کا دستور یہ ہے کہ وہ دنیا کی زندگی میں انسان کو پیر و شرطوں ماری جیسی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے۔ انسان کی طبیعت ایسی ہے کہ وہ اپنے رب کے فضل و احسان کا شکر ادا نہیں کرتا۔ اور اللہ کا عطا کردہ مال اسی کی راہ میں قرض نہیں کرتا۔ وہ مال و دولت کی محبت میں بڑا حریم ہے۔ اس کا پیٹ بھرتا ہی نہیں۔ نہ یتیموں کی عزت کرتا ہے۔ نہ محتا جوں کو کھانا کھلاتا ہے۔ صورت کی آخر میں روزے قیامت کو جو زلزلے ناک حالات پیش آئیں گے۔ ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا محاسبہ ہوگا۔اور وہ روز ہوگا۔جب اللہ پاک کی عدالت قائم ہوگی۔ اس وقت جزا اور سزا کا انکار کرنے والوں کی سمجھ میں وہ بات آجائے گی جسے آج وہ سمجھانے سے نہیں مان رہے ہیں۔ مگر اس روز سمجھنے کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ منکر انسان ہاتھ ملتا ہی رہ جائے گا۔البتہ جو انسان دنیا میں حق کی راہ پر چلیں گے اللہ ان سے راضی ہوگا۔اور وہ بھی اللہ پاک کی عطا کر دہ نعمتوں سے راضی ہو گی۔
Contact Us :
Female: 0305-2611777
Male: 0300-9157861