نا ظر ین اے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رجب میں ایک رات ایسی بھی ہے۔ جو بے شمار بر کتو ں،عظمتو ں،فضیلتو ں وا لی ہے۔ اس رات ہمارے پیارے آقا شب ا سر ی کے دو لہا محبو ب ِ خدا حضرت مصطفی صلی اللہ معراج کا عظیم الشا ن معجز ہ عطا ہو ا۔معراج کی رات محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بحالت بیدار ی جسم ورو ح اپنے خالق و مالک کے پا س لا مکا ں میں تشر یف لے گئے۔وہ ایک جیسا مقام ہے جو انسانی عقل و فہم میں نہیں ا ٓسکتا۔ اس رات کی عظمتوں کو سیرت بے پناہ ہے۔ ناظرین اس بات کی کہانی قرآن پاک کی زبا ن ملا حظہ فرمائیے۔ قرآن مجید مقدس رات کے بارے میں فرماتا ہے۔
ما ہ رجب کا انمو ل وا قعہ
ماہ رجب کی ۷۲ تا ر یخ کو اللہ تعالی نے حضرت جیبر ا ئیل کو حضر ت ﷺ کے پا س بھیجا۔انہیں سا تو ں آسما نو ں کی سیر کے لیے اور قر آن حکیم میں اس با بر کت سفر کو معرا ج کا نا م دیا۔ 27 رجب کی رات حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر حا ضر ہوئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نیند سے بیدا ر کیا۔ اور اللہ کا پیغا م دیا۔ آپ نے اٹھ کر وضو فرمایا: اور اپنے گھر سے باہر تشریف لے گئے۔ جیبر ا ئیل علیہ السلام کے ہمرا ہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خانہ کعبہ تشر یف لے گئے۔ اور وہاں سے مسجد اقصی تشریف لے گئے۔مسجد اقصی سے آپ نے ساتو ں آسما نو ں کی طرف سفر شر و ع کیا۔جب آپ سدرۃ المنتہی پہنچے توحضرت ابراہیم نے عرض کیا:کہ میرا اور آپ کا ساتھ یہاں تک ہی تھا۔ اس سے آگے جانے پر میں جل جاؤں۔ آگے کا سفر آپ نے اکیلے فرمایا۔ اس مقدس رات میں آپ اللہ تعالی سے ہم کلام ہوئے۔ اور آپ کو بہت سے مقامات دکھائے گئے۔ آپ نے قدم بقدم اللہ تعالی کے انواروں سے زیار ت کا نظارہ کیا۔ انبیاء کرام علیہ السلام سے ملاقات کی اور فرشتوں سے ملاقات فرمائی۔ آپ نے سب کو نماز پڑھائی اس رات آپ کو جنت اوردوزخ میں دکھائے گئے۔ آپ کو اپنی امت کے لیے پانچ نمازوں کا تحفہ بھی دیا گیا 27ویں کی بابرکت رات میں آپ نے بہت عبادت کی۔ اور سارا دن روزے میں رہے۔ اس دن کی عبادت کو بہت زیادہ درجہ دیا گیا ہے۔ شب معراج پر یقین رکھنا ایمان کا حصہ ہے یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ایک لاکھ 24 ہزار سے لوگوں نے نبی آپ کو تمام محبوب خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ذات خداوندی تھے۔ خواہ ہوش و خوا رجے دیدار کرنے کا شرف حاصل ہو۔ا لہذا معجزہ معراج النبی کو دیکھ کر اس بات پر ایمان اور بھی زیادہ ہے۔ کہ اس رات کی عبادات کو نوافل کا اجر و ثواب کے حوالے سے کوئی نعمل بدل نہیں۔
ویں کا رو زہ ر کھنے کی فضیلت27
ناظرین 27ویں کا نقوی روزہ رکھنے کی کیا عظمت و فضیلت ہے۔وہ ان احادیث سے ثابت ہو جاتا نمبر ایک رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام یعنی عبادت کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے۔ اور وہ رات 27 رجب کی رات ہے۔نمبر دو جو رجب کی 27ویں دن کا روزہ رکھے گا تو اللہ پاک اس کے لیے 60 مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھے گا۔ ناظرین اسی طرح بے شمار احادیث سے 27ویں کے روزے کی عظمت اور برکات ثابت ہیں۔ کیا پتہ یہ شب دوبارہ زندگی میں نصیب ہو یا نہ ہو۔ہمیں چاہیے کہ اس ماں کی دیگر عبادات کے علاوہ ہم 27ویں کے روزے سے محروم نہ رہے۔ جو ہمارے لیے اپنے اندر بیش بہا برکتوں اور فضیلتوں کو سمیٹے ہوئے ہے۔ اور ہماری زندگی کی بے شمار پریشانیوں اور بے برکتی سے نجات کا بہت بڑا ذریعہ بھی ہے۔ اللہ رب العزت آپ کو ایمان کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ اور راہ نجات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔