ناظرین آج کے مو ضو ع میں ہم آپ سے یقین کے ساتھ دعا مانگنے کی طاقت ایک کہانی کی صورت میں بتائیں گے۔ کہانی شیئر کرنے سے پہلے ہم آپ کو بتا دیں کہ اس ویب سا یٹ پر ہم وظائف اور قرانی تعویذات کی آر ٹیکل بھی اپلوڈ کر رہے ہیں۔ اور ا س آر ٹیکل کے نیچے دیے گئے فون نمبرز پر ہم سے رابطہ بھی کر سکتے ہیں۔
کسا ن کی دو بیٹیو ں کی کہا نی
ناظرین ایک کسان کی دو بیٹیاں تھیں اس نے ایک بیٹی کی شادی مالی سے کر دی۔ جبکہ دوسری کی شادی اس نے کمہار سے کی۔ کچھ روز گزرنے کے بعد کسان اپنی بیٹیوں سے ملاقات کے لیے گیا تاکہ وہ ان کی خیریت دریافت کر سکے۔پہلے وہ ما لی کے پاس گیا حال احوال دریافت کرنے کے بعد اس نے اپنی بیٹی سے پوچھا۔سب ٹھیک ہے۔ جس کے جواب میں بیٹی نے کہا: یوں تو سب ٹھیک ہے لیکن اگر مزید کچھ روز بارش نہ ہوئی اور باغ کو پانی نہ ملا تو سارا باغ سوکھ جائے گا۔اور گزر بسر کرنا مشکل ہو جائے گا۔ اس بات پر اس نے اپنی بیٹی کو دعا دی۔اور پریشانی کی حالت میں دوسری بیٹی کے گھر پہنچا جو کہ کمہارکی بیو ی تھی۔ پہنچتے ہی اس نے اپنی بیٹی کو بہت خوشحال پایا۔جس سے اس کے دل کو اطمینان ہوا اس نے ادھر ادھر کی باتیں کی اور پوچھا کوئی پریشانی تو نہیں ہے۔ جس پر بیٹی نے جواب دیا برتن بنا کے سوکھنے کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔ ابا جان روز بادل ا ٓجاتے ہیں ہر وقت یہی دعا کرتی ہوں کہ بارش نہ آئے۔ورنہ ساری محنت بارش کے پانی کے ساتھ ساتھ بہ جائے گی۔ اس پر باپ نے کہا:بیٹا تیری بہن بارش کی خواہش مند ہے وہ روز بارش کی دعا کرتی ہے۔ جبکہ تم بارش نہ آنے کی دعا کرتی ہو۔ دونوں صورتیں یقینی ہیں۔تم کس طریقے سے دعا کرتی ہو کہ تمہاری دعا ہر بار قبول ہو جاتی ہے۔ اس پر اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ابا جان:
میں ہمیشہ اپنے اللہ سے پورے یقین اور پوری توجہ کے ساتھ گڑگڑا کر دعا مانگتی ہوں۔ اور دعا مانگنے کے بعد اپنے معاملات اللہ کے سپرد کر دیتی ہوں۔تو پھر میرےکام بس ایسے ہی ہو جاتے ہیں۔ لہذا ناظرین اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ یقین کے ساتھ دعا مانگ کر معاملات اللہ پر چھوڑ دینے چاہیے۔کچھ لوگ اللہ تعالیٰ پر سب چھوڑ دیتے ہیں۔ اور کچھ اللہ تعالیٰ کے لیے سب چھوڑ دیتے ہیں۔بے شک اللہ بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ وہ سب کچھ ایسے کرے گا کہٓ اپ سوچ بھی نہیں سکتے۔