ناظرین کیا آپ اللہ پاک کے اس پسندیدہ عمل سے واقف ہیں۔جس سے اللہ پاک انسان پر دوزخ کی آگ حرام کر دیتا ہے۔ اگر آپ کو اس عمل کی آگاہی نہیں بھی ہے تو آج کے مو ضوع میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ وہ ایسا کون سا عمل ہے۔ جس سے اللہ پاک انسان پر دوزخ کی آگ حرام قرار دے دیتا ہے۔ مگر اس سے پہلے ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ اس ویب سا ئٹ پر ہم وظائف دعا اور تعویذات کی آرٹیکل بھی اپلوڈ کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ کو کوئی روحانی مسئلہ ہو جس کا آپ کو حل نہ ملتا ہوَ تو ا س آرٹیکل کے نیچے دیے گئے فون نمبرز پر رابطہ کریں۔
رو ٹی کے ٹکڑ ے کی فضیلت
ناظرین انسان جب روٹی کے اس ٹکڑے کو دیکھے جو کہ لاوارثوں کی طرح زمین پر پڑا ہو تو انسان کو چاہیے کہ روٹی کے اس ٹکڑے کو اٹھائے صاف کرے اور کسی ایسی جگہ پر رکھ دے۔ جہاں پر وہ ٹکڑا کسی کے پاؤں کے نیچے نہ آئے۔ تاکہ اللہ پاک کی دوسری مخلوق اس روٹی کے ٹکڑے کو سکون کے ساتھ کھا سکے۔ تو اللہ پاک اس انسان اور اس انسان کے کیے ہوئے اس عمل کو اتنا پسند کرتا ہے۔ کہ اس انسان کے وجود پر دوزخ کی آگ حرام قرار دے دیتا ہے۔ اب آپ کے ذہن میں یہ سوال ضرور آئے گا کہ یہ عمل اتنا عظیم کیوں ہے۔تو ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ جب کوئی انسان روٹی کے ٹکڑے کو زمین پر پھینک دیتا ہے۔ تو وہ ٹکڑا اللہ پاک کی بارگاہ میں فریاد کرتا ہے۔کہ یا اللہ تو نے مجھے انسانوں کے لیے خلق تو کیا لیکن انسان میری قدر سے واقف نہیں ہے۔ جب کوئی انسان روٹی کے ٹکڑے کو اٹھا کر صاف کر کے کسی محفوظ جگہ پر رکھتا ہے۔ تو وہ ٹکڑا اس کے وجود کے لیے شفا کا باعث بنتا ہے۔ اور اللہ پاک کی بارگاہ میں فریاد کرتا ہے۔ کہ یا اللہ ہزاروں انسانوں میں سے کسی انسان نے مجھے اس قابل نہیں سمجھا کہ مجھے زمین سے اٹھا کر کسی محفوظ جگہ پر رکھ سکے۔ لیکن تیرے اس بندے نے میری قدر کی ہے۔ یا اللہ تجھے واسطہ ہے تیرے پیارے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اس بندے کو ہمیشہ صحت یاب اور تندرست رکھنا۔ اور اس کی تمام دعاؤں کو قبو ل فرمانا۔اور اس کے جسم پر دوزخ کی آگ کو حرام کر دینا۔
اور اس طرح اللہ پاک اس روٹی کے ٹکڑے کی دعا کو قبول کر لیتا ہے۔